حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، اخبرنا سماك بن حرب ، عن علقمة بن وائل ، عن طارق بن سويد الحضرمي ، قال: قلت: يا رسول الله، إن بارضنا اعنابا نعصرها، افنشرب منها؟ قال:" لا" , فراجعته، فقال:" لا"، ثم راجعته، فقال" لا"، فقلت: إنا نستشفي بها للمريض، قال: " إنه ليس بشفاء، ولكنه داء" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ سُوَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بِأَرْضِنَا أَعْنَابًا نَعْصِرُهَا، أَفَنَشْرَبُ مِنْهَا؟ قَالَ:" لَا" , فَرَاجَعْتُهُ، فَقَالَ:" لَا"، ثُمَّ رَاجَعْتُهُ، فَقَالَ" لَا"، فَقُلْتُ: إِنَّا نَسْتَشْفِي بِهَا لِلْمَرِيضِ، قَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ بِشِفَاءٍ، وَلَكِنَّهُ دَاءٌ" .
حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب) پی سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میں نے اپنی بات کی تکرار کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پلا سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قد اختلف فيه على سماك بن حرب