حدثنا ابو النضر , حدثنا الفرج , حدثنا لقمان بن عامر , قال: سمعت ابا امامة , قال: قلت: يا نبي الله , ما كان اول بدء امرك , قال: " دعوة ابي إبراهيم , وبشرى عيسى , ورات امي انه يخرج منها نور اضاءت منها قصور الشام" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , حَدَّثَنَا الْفَرَجُ , حَدَّثَنَا لُقْمَانُ بْنُ عَامِرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , مَا كَانَ أَوَّلُ بَدْءِ أَمْرِكَ , قَالَ: " دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ , وَبُشْرَى عِيسَى , وَرَأَتْ أُمِّي أَنَّهُ يَخْرُجُ مِنْهَا نُورٌ أَضَاءَتْ مِنْهَا قُصُورُ الشَّامِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ کا آغاز کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاء اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور میری والدہ نے دیکھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل فرج بن فضالة