مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
976. حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ
حدیث نمبر: 22195
Save to word اعراب
حدثنا بهز بن اسد , حدثنا مهدي بن ميمون , حدثنا محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب الضبي , عن رجاء بن حيوة , عن ابي امامة , قال: انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , فقال: " اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: فغزونا , فسلمنا وغنمنا , قال: ثم انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا ثانيا , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , قال:" اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: فغزونا , فسلمنا وغنمنا , قال: ثم انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا ثالثا , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , قد اتيتك تترى مرتين , اسالك ان تدعو الله لي بالشهادة , فقلت: اللهم سلمهم وغنمهم , يا رسول الله , فادع الله لي بالشهادة , فقال:" اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: فغزونا , فسلمنا وغنمنا , ثم اتيته بعد ذلك , فقلت: يا رسول الله , مرني بعمل آخذه عنك ينفعني الله به , قال:" عليك بالصوم , فإنه لا مثل له" , قال: فكان ابو امامة , وامراته , وخادمه , لا يلفون إلا صياما فإذا راوا نارا , او دخانا بالنهار في منزلهم , عرفوا انهم اعتراهم ضيف , قال: ثم اتيته بعد , فقلت: يا رسول الله , إنك قد امرتني بامر , وارجو ان يكون الله عز وجل قد نفعني به , فمرني بامر آخر ينفعني الله به , قال:" اعلم انك لا تسجد لله سجدة , إلا رفع الله لك بها درجة , او حط , او قال: وحط , شك مهدي عنك بها خطيئة" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ , حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيُّ , عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقَالَ: " اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَانِيًا , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَالِثًا , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَدْ أَتَيْتُكَ تَتْرَى مَرَّتَيْنِ , أَسْأَلُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مُرْنِي بِعَمَلٍ آخُذُهُ عَنْكَ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ , فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ" , قَالَ: فَكَانَ أَبُو أُمَامَةَ , وَامْرَأَتُهُ , وَخَادِمُهُ , لَا يُلْفَوْنَ إِلَّا صِيَامًا فَإِذَا رَأَوْا نَارًا , أَوْ دُخَانًا بِالنَّهَارِ فِي مَنْزِلِهِمْ , عَرَفُوا أَنَّهُمْ اعْتَرَاهُمْ ضَيْفٌ , قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ قَدْ أَمَرْتَنِي بِأَمْرٍ , وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ نَفَعَنِي بِهِ , فَمُرْنِي بِأَمْرٍ آخَرَ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" اعْلَمْ أَنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً , إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَكَ بِهَا دَرَجَةً , أَوْ حَطَّ , أَوْ قَالَ: وَحَطَّ , شَكَّ مَهْدِيٌّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دوربارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ! اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہا جب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.