حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , قال: سمعت ابا غالب , يقول: لما اتي برءوس الازارقة , فنصبت على درج دمشق , جاء ابو امامة , فلما رآهم , دمعت عيناه , فقال: " كلاب النار ثلاث مرات هؤلاء شر قتلى قتلوا تحت اديم السماء , وخير قتلى قتلوا تحت اديم السماء الذين قتلهم هؤلاء" , قال: فقلت: فما شانك دمعت عيناك؟ قال: رحمة لهم , إنهم كانوا من اهل الإسلام , قال: قلنا: ابرايك , قلت: هؤلاء كلاب النار , او شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إني لجريء , بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مرة , ولا ثنتين , ولا ثلاث , قال: فعد مرارا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا غَالِبٍ , يَقُولُ: لَمَّا أُتِيَ بِرُءُوسِ الْأزَارِقَةِ , فَنُصِبَتْ عَلَى دَرَجِ دِمَشْقَ , جَاءَ أَبُو أُمَامَةَ , فَلَمَّا رَآهُمْ , دَمَعَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ: " كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ هَؤُلَاءِ شَرُّ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ , وَخَيْرُ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ الَّذِينَ قَتَلَهُمْ هَؤُلَاءِ" , قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا شَأْنُكَ دَمَعَتْ عَيْنَاكَ؟ قَالَ: رَحْمَةً لَهُمْ , إِنَّهُمْ كَانُوا مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ , قَالَ: قُلْنَا: أَبِرَأْيِكَ , قُلْتَ: هَؤُلَاءِ كِلَابُ النَّارِ , أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنِّي لَجَرِيءٌ , بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ , وَلَا ثِنْتَيْنِ , وَلَا ثَلَاثٍ , قَالَ: فَعَدَّ مِرَارًا .
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا۔
تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب