حدثنا ابو سعيد , حدثنا عبد الله بن بجير , حدثنا سيار , قال: جيء برءوس من قبل العراق , فنصبت عند باب المسجد , وجاء ابو امامة فدخل المسجد , فركع ركعتين , ثم خرج إليهم , فنظر إليهم , فرفع راسه , فقال: " شر قتلى تحت ظل السماء ثلاثا , وخير قتلى تحت ظل السماء من قتلوه , وقال: كلاب النار ثلاثا , ثم إنه بكى , ثم انصرف عنهم , فقال له قائل: يا ابا امامة , ارايت هذا الحديث حيث قلت: كلاب النار , شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , او شيء تقوله برايك؟ قال: سبحان الله , إني إذا لجريء , لو سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم مرة او مرتين , حتى ذكر سبعا , لخلت ان لا اذكره , فقال الرجل: لاي شيء بكيت؟ قال: رحمة لهم , او من رحمتهم .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُجَيْرٍ , حَدَّثَنَا سَيَّارٌ , قَالَ: جِيءَ بِرُءُوسٍ مِنْ قِبَلِ الْعِرَاقِ , فَنُصِبَتْ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ , وَجَاءَ أَبُو أُمَامَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْهِمْ , فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ , فَرَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: " شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ ثَلَاثًا , وَخَيْرُ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ مَنْ قَتَلُوهُ , وَقَالَ: كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا , ثُمَّ إِنَّهُ بَكَى , ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُمْ , فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: يَا أَبَا أُمَامَةَ , أَرَأَيْتَ هَذَا الْحَدِيثَ حَيْثُ قُلْتَ: كِلَابُ النَّارِ , شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ شَيْءٌ تَقُولُهُ بِرَأْيِكَ؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ , إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ , لَوْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ , حَتَّى ذَكَرَ سَبْعًا , لَخِلْتُ أَنْ لَا أَذْكُرَهُ , فَقَالَ الرَّجُلُ: لِأَيِّ شَيْءٍ بَكَيْتَ؟ قَالَ: رَحْمَةً لَهُمْ , أَوْ مِنْ رَحْمَتِهِمْ .
سیار کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ لوگوں کے سر لا کر مسجد کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور مسجد میں داخل ہو کردو رکعتیں پڑھیں اور باہر نکل کر ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا پھر تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور رونے لگے۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابو امامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا۔