مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
962. حَدِيثُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَفِينَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21933
Save to word اعراب
حدثنا بهز , حدثنا حماد , اخبرنا سعيد بن جمهان , حدثنا سفينة , ان رجلا ضاف عليا رضي الله عنه , فصنع له طعاما , فقالت فاطمة لعلي: لو دعوت النبي صلى الله عليه وسلم فاكل معنا , فدعوناه فجاء , فاخذ بعضادتي الباب وقد ضربنا قراما في ناحية البيت , فلما رآه رجع , قالت فاطمة لعلي: الحقه فانظر ما رجعه؟ قال: ما ردك يا نبي الله؟ قال: " ليس لنبي ان يدخل بيتا مزوقا" ..حَدَّثَنَا بَهْزٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أخبرَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ , حَدَّثَنِا سَفِينَةُ , أَنَّ رَجُلًا ضَافَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: لَوْ دَعَوْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا , فَدَعَوْنَاهُ فَجَاءَ , فَأَخَذَ بِعِضَادَتَيْ الْبَابِ وَقَدْ ضَرَبْنَا قِرَامًا فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ , فَلَمَّا رَآهُ رَجَعَ , قَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ: الْحَقْهُ فَانْظُرْ مَا رَجَعَهُ؟ قَالَ: مَا رَدَّكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: " لَيْسَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا" ..
حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک آدمی مہمان بن کر آیا انہوں نے اس کے لئے کھانا تیار کیا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگیں کہ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لیتے تو وہ بھی ہمارے ساتھ کھانا کھالیتے، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دروازے کے کو اڑوں کو پکڑا تو دیکھا کہ گھر کے ایک کونے میں ایک پردہ لٹک رہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھتے ہی واپس چلے گئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ان کے پیچھے جائیے اور واپس جانے کی وجہ پوچھئے حضرت علی رضی اللہ عنہ پیچھے پیچھے گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ واپس کیوں آگئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے لئے یا کسی نبی کے لئے ایسے گھر میں داخل ہونا " جو آراستہ و منقش ہو " مناسب نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.