حدثنا ابو النضر , حدثنا حشرج , حدثني سعيد بن جمهان , عن سفينة مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " الا إنه لم يكن نبي قبلي إلا قد حذر الدجال امته , هو اعور عينه اليسرى , بعينه اليمنى ظفرة غليظة , مكتوب بين عينيه كافر , يخرج معه واديان احدهما جنة , والآخر نار , فناره جنة وجنته نار , معه ملكان من الملائكة يشبهان نبيين من الانبياء , لو شئت سميتهما باسمائهما واسماء آبائهما , واحد منهما عن يمينه , والآخر عن شماله , وذلك فتنة , فيقول الدجال: الست بربكم , الست احي واميت؟ فيقول له احد الملكين: كذبت , ما يسمعه احد من الناس , إلا صاحبه , فيقول له: صدقت , فيسمعه الناس , فيظنون إنما يصدق الدجال , وذلك فتنة , ثم يسير حتى ياتي المدينة , فلا يؤذن له فيها , فيقول: هذه قرية ذلك الرجل , ثم يسير حتى ياتي الشام فيهلكه الله عز وجل عند عقبة افيق" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , حَدَّثَنَا حَشْرَجٌ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ , عَنْ سَفِينَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا قَدْ حَذَّرَ الدَّجَّالَ أُمَّتَهُ , هُوَ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُسْرَى , بِعَيْنِهِ الْيُمْنَى ظُفْرَةٌ غَلِيظَةٌ , مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ , يَخْرُجُ مَعَهُ وَادِيَانِ أَحَدُهُمَا جَنَّةٌ , وَالْآخَرُ نَارٌ , فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ , مَعَهُ مَلَكَانِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ يُشْبِهَانِ نَبِيَّيْنِ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ , لَوْ شِئْتُ سَمَّيْتُهُمَا بِأَسْمَائِهِمَا وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمَا , وَاحِدٌ مِنْهُمَا عَنْ يَمِينِهِ , وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ , وَذَلِكَ فِتْنَةٌ , فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ , أَلَسْتُ أُحْيِ وَأُمِيتُ؟ فَيَقُولُ لَهُ أَحَدُ الْمَلَكَيْنِ: كَذَبْتَ , مَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ , إِلَّا صَاحِبُهُ , فَيَقُولُ لَهُ: صَدَقْتَ , فَيَسْمَعُهُ النَّاسُ , فَيَظُنُّونَ إِنَّمَا يُصَدِّقُ الدَّجَّالَ , وَذَلِكَ فِتْنَةٌ , ثُمَّ يَسِيرُ حَتَّى يَأْتِيَ الْمَدِينَةَ , فَلَا يُؤْذَنُ لَهُ فِيهَا , فَيَقُولُ: هَذِهِ قَرْيَةُ ذَلِكَ الرَّجُلِ , ثُمَّ يَسِيرُ حَتَّى يَأْتِيَ الشَّامَ فَيُهْلِكُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ عَقَبَةِ أَفِيقَ" .
حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو یاد رکھو! اس کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اور اس کی دائیں آنکھ پر ایک موٹی پھلی ہوگی، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا، اس کے پاس جنت اور جہنم کی تمثیلی دو وادیاں ہوں گے، اگر میں چاہوں تو ان دو نبیوں اور ان کے آباؤ اجداد کا نام بھی بتاسکتا ہوں، ان میں سے ایک اس کی دائیں جانب ہوگا اور دوسرا بائیں جانب اور یہ ایک آزمائش ہوگی۔
پھر دجال کہے گا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ کیا میں زندگی اور موت نہیں دیتا؟ ان میں سے ایک فرشتہ کہے گا تو جھوٹ بولتا ہے لیکن یہ بات اس کے ساتھی فرشتے کے علاوہ کوئی انسان نہ سن سکے گا، اس کا ساتھی اس سے کہے گا کہ تم نے سچ کہا، اس کی آواز لوگ سن لیں گے اور یہ سمجھیں گے کہ وہ دجال کی تصدیق کر رہا ہے حالانکہ یہ ایک آزمائش ہوگی، پھر وہ روانہ ہوگا یہاں تک کہ مدینہ منورہ جا پہنچے گا لیکن اسے وہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملے گی اور وہ کہے گا کہ یہ اس آدمی کا شہر ہے پھر وہ وہاں سے چل کر شام پہنچے گا اور اللہ تعالیٰ اسے " افیق " نامی گھاٹی کے قریب ہلاک کروا دے گا۔
حكم دارالسلام: ضعيف بهذه السياقة، تفرد به حشرج بن نباتة ، عن ابن جمهان، وقد يقع لهما فى أحاديثهما غرائب ومناكير