حدثنا وكيع ، عن سفيان ، حدثنا يزيد يعني ابن ابي زياد ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اكلتنا الضبع! قال: " غير ذلك اخوف عندي عليكم من ذلك، ان تصب عليكم الدنيا صبا، فليت امتي لا يلبسون الذهب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلَتْنَا الضَّبُعُ! قَالَ: " غَيْرُ ذَلِكَ أَخْوَفُ عِنْدِي عَلَيْكُمْ مِنْ ذَلِكَ، أَنْ تُصَبَّ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا صَبًّا، فَلَيْتَ أُمَّتِي لَا يَلْبَسُونَ الذَّهَبَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔