حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة، فلما رآني مقبلا، قال: " هم الاخسرون ورب الكعبة" فقلت: ما لي؟ لعلي انزل في شيء، من هم فداك ابي وامي؟ قال:" الاكثرون اموالا إلا من قال: هكذا" فحثى بين يديه، وعن يمينه، وعن شماله، قال: ثم قال:" والذي نفسي بيده، لا يموت احد منكم، فيدع إبلا وبقرا وغنما لم يؤد زكاتها، إلا جاءته يوم القيامة اعظم ما كانت واسمنه، تطؤه باخفافها، وتنطحه بقرونها، كلما نفدت اخراها، اعيدت عليه اولاها، حتى يقضى بين الناس" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَلَمَّا رَآنِي مُقْبِلًا، قَالَ: " هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" فَقُلْتُ: مَا لِي؟ لَعَلِّي أُنْزِلَ فِيَّ شَيْءٌ، مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ:" الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا" فَحَثَى بَيْنَ يَدَيْهِ، وَعَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَمُوتُ أَحَدٌ مِنْكُمْ، فَيَدَعُ إِبِلًا وَبَقَرًا وَغَنَمًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا، إِلَّا جَاءَتْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا، أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چنانچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔