مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21485
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ابو نعامة ، عن الاحنف بن قيس ، قال: وانا اريد العطاء من عثمان بن عفان، فجلست إلى حلقة من حلق قريش، فجاء رجل عليه اسمال له قد لف ثوبا على راسه، قدمت المدينة، قال: بشر الكنازين بكي في الجباه، وبكي في الظهور، وبكي في الجنوب، ثم تنحى إلى سارية، فصلى خلفها ركعتين، فقلت: من هذا؟ فقيل: هذا ابو ذر ، فقلت له: ما شيء سمعتك تنادي به، قال: ما قلت لهم: إلا شيئا سمعوه من نبيهم صلى الله عليه وسلم، فقلت له: " يرحمك الله، إني كنت آخذ العطاء من عمر، فما ترى؟ قال: خذه، فإن فيه اليوم معونة، ويوشك ان يكون دينا، فإذا كان دينا فارفضه" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو نَعَامَةَ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: وَأَنَا أُرِيدُ الْعَطَاءَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَلَسْتُ إِلَى حَلْقَةٍ مِنْ حِلَقِ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَيْهِ أَسْمَالٌ لَهُ قَدْ لَفَّ ثَوْبًا عَلَى رَأْسِهِ، قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، قَالَ: بَشِّرْ الْكَنَّازِينَ بِكَيٍّ فِي الْجِبَاهِ، وَبِكَيٍّ فِي الظُّهُورِ، وَبِكَيٍّ فِي الْجُنُوبِ، ثُمَّ تَنَحَّى إِلَى سَارِيَةٍ، فَصَلَّى خَلْفَهَا رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا أَبُو ذَرٍّ ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا شَيْءٌ سَمِعْتُكَ تُنَادِي بِهِ، قَالَ: مَا قُلْتُ لَهُمْ: إِلَّا شَيْئًا سَمِعُوهُ مِنْ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: " يَرْحَمُكَ اللَّهُ، إِنِّي كُنْتُ آخُذُ الْعَطَاءَ مِنْ عُمَرَ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ: خُذْهُ، فَإِنَّ فِيهِ الْيَوْمَ مَعُونَةً، وَيُوشِكُ أَنْ يَكُونَ دَيْنًا، فَإِذَا كَانَ دَيْنًا فَارْفُضْهُ" ..
حنف بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میں ایک حلقے میں " جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے " شریک تھا کہ ایک آدمی آیا (اس نے ان کے قریب آکر کہا کہ مال و دولت جمع کرنے والوں کو خوشخبری ہو اس داغ کی جو ان کی پشت کی طرف سے داغا جائے گا اور ان کے پیٹ سے نکل جائے گا اور گدی کی جانب سے ایک داغ کی جو ان کی پیشانی سے نکل جائے گا پھر وہ ایک طرف چلا گیا) میں اس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے قریب جا کر بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپ کی بات سے خوش نہیں ہوئے؟ میں تو ان سے وہی کہتا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ اس وظیفے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا لے لیا کرو کیونکہ آج کل اس سے بہت کاموں میں مدد مل جاتی ہے اگر وہ تمہارے قرض کی قیمت ہو تو اسے چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1407، م: 992


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.