حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرني ابن ابي حسين ، عن ايوب بن بشير بن كعب العدوي ، عن رجل من عنز، انه قال لابي ذر : حين سير من الشام، قال: إني اريد ان اسالك عن حديث من حديث النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إذن اخبرك به إلا ان يكون سرا، فقلت: إنه ليس بسر، هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه؟ فقال: " ما لقيته قط إلا صافحني، وبعث إلي يوما ولست في البيت، فلما جئت اخبرت برسوله فاتيته وهو على سرير له، فالتزمني، فكانت اجود واجود" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنِي ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنْزٍ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي ذَرٍّ : حِينَ سُيِّرَ مِنَ الشَّامِ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَنْ أُخْبِرَكَ بِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ سِرًّا، فَقُلْتُ: إِنَّهُ لَيْسَ بِسِرٍّ، هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ فَقَالَ: " مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلَّا صَافَحَنِي، وَبَعَثَ إِلَيَّ يَوْمًا وَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ، فَلَمَّا جِئْتُ أُخْبِرْتُ بِرَسُولِهِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ لَهُ، فَالْتَزَمَنِي، فَكَانَتْ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ" .
فلان عنزی کہتے ہیں کہ وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کہیں سے واپس آرہے تھے راستے میں ایک جگہ لوگ منتشر ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوذر! میں آپ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا اگر کوئی راز کی بات ہوئی تو وہ نہیں بتاؤں گا میں نے عرض کیا کہ راز کی بات نہیں ہے بات نہ کہ اگر کوئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی میری ملاقات ہوئی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے مصافحہ فرمایا سوائے ایک مرتبہ کے اور وہ سب سے آخر میں واقعہ ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد بھیج کر مجھے بلایا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لیٹا ہوا دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھک گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور مجھے سینے سے لگا لیا۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة العنزي، وأيوب بن بشير