حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن داود بن ابي هند ، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي ، عن جبير بن نفير الحضرمي ، عن ابي ذر ، قال: صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان، فلم يقم بنا من الشهر شيئا حتى بقي سبع، فقام بنا حتى ذهب نحو من ثلث الليل، ثم لم يقم بنا الليلة الرابعة، وقام بنا الليلة التي تليها حتى ذهب نحو من شطر الليل، قال: فقلنا: يا رسول الله، لو نفلتنا بقية ليلتنا هذه! قال: " إن الرجل إذا قام مع الإمام حتى ينصرف حسب له بقية ليلته ثم لم يقم بنا السادسة، وقام بنا السابعة، وقال: وبعث إلى اهله واجتمع الناس، فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح"، قال: قلت: وما الفلاح؟ قال: السحور .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا مِنَ الشَّهْرِ شَيْئًا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا اللَّيْلَةَ الرَّابِعَةَ، وَقَامَ بِنَا اللَّيْلَةَ الَّتِي تَلِيهَا حَتَّى ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ! قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ بَقِيَّةُ لَيْلَتِهِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا السَّادِسَةَ، وَقَامَ بِنَا السَّابِعَةَ، وَقَالَ: وَبَعَثَ إِلَى أَهْلِهِ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ"، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُورُ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنالمبا قیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا نہیں جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔
اگلی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا ٢٨ ویں شب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کو جمع کیا لوگ بھی اکٹھے ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتنی دیر تک نماز پڑھائی کہ ہمیں " فلاح " کے فوت ہونے کا اندیشہ ہونے لگا میں نے " فلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا معنی سحری بتایا پھر فرمایا اے بھتیجے! اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی کسی رات میں ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا۔