مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21442
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، وهاشم ، قالا: حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن شماسة ، ان معاوية بن حديج مر على ابي ذر وهو قائم عند فرس له فساله ما تعالج من فرسك هذا؟ فقال: إني اظن ان هذا الفرس قد استجيب له دعوته، قال: وما دعاء لبهيمة من البهائم؟ قال: والذي نفسي بيده، ما من فرس إلا وهو يدعو كل سحر، فيقول: " اللهم انت خولتني عبدا من عبادك، وجعلت رزقي بيده، فاجعلني احب إليه من اهله وماله وولده" ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ووافقه عمرو بن الحارث، عن ابن شماسة.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَهَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ ابْنِ شِمَاسَةَ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ حُدَيْجٍ مَرَّ عَلَى أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ قَائِمٌ عِنْدَ فَرَسٍ لَهُ فَسَأَلَهُ مَا تُعَالِجُ مِنْ فَرَسِكَ هَذَا؟ فَقَالَ: إِنِّي أَظُنُّ أَنَّ هَذَا الْفَرَسَ قَدْ اسْتُجِيبَ لَهُ دَعْوَتُهُ، قَالَ: وَمَا دُعَاءُ لِبَهِيمَةِ مِنَ الْبَهَائِمِ؟ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا مِنْ فَرَسٍ إِلَّا وَهُوَ يَدْعُو كُلَّ سَحَرٍ، فَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ خَوَّلْتَنِي عَبْدًا مِنْ عِبَادِكَ، وَجَعَلْتَ رِزْقِي بِيَدِهِ، فَاجْعَلْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ" ، قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَدُ: قَالَ أَبِي: وَوَافَقَهُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ.
معاویہ بن حدیج ایک مرتبہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے جو اپنے گھوڑے کے پاس کھڑے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ آپ اپنے گھوڑے کی اتنی دیکھ بھال کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس گھوڑے کی دعاء قبول ہوگئی ہے انہوں نے ان سے پوچھا کہ جانور کی دعاء کا کیا مطلب؟ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کوئی گھوڑا ایسا نہیں ہے جو روزانہ سحری کے وقت یہ دعاء نہ کرتا ہو اے اللہ آپ نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کو میرا مالک بنایا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں رکھا ہے لہٰذا مجھے اس کی نظروں میں اس کے اہل خانہ اور مال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناد هذا الأثر صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.