حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه ذكر اشياء يؤجر فيها الرجل حتى ذكر لي غشيان اهله، فقالوا: يا رسول الله، ايؤجر في شهوته يصيبها؟! قال: " ارايت لو كان آثما، اليس كان يكون عليه الوزر؟!" فقالوا: نعم، قال:" فكذلك يؤجر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَشْيَاءَ يُؤْجَرُ فِيهَا الرَّجُلُ حَتَّى ذَكَرَ لِي غَشَيَانَ أَهْلِهِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُؤْجَرُ فِي شَهْوَتِهِ يُصِيبُهَا؟! قَالَ: " أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ آثِمًا، أَلَيْسَ كَانَ يَكُونُ عَلَيْهِ الْوِزْرُ؟!" فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَكَذَلِكَ يُؤْجَرُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ایسی چیزوں کا تذکرہ فرمایا جن پر انسان کو ثواب ملتا ہے اور ان میں اپنی بیوی کے " پاس آنے " کو بھی ذکر فرمایا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا انسان کو اپنی خواہش کی تکمیل پر بھی ثواب ملتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر وہ گناہگار ہوتا تو اسے اس پر عذاب نہ ہوتا؟ لوگوں نے کہا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس طرح عذاب ہوتا ہے اس طرح ثواب ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1006، وسنده منقطع، أبوالبختري لم يدرك أبا ذر