حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي العالية البراء ، قال: اخر ابن زياد الصلاة، فاتاني عبد الله بن الصامت ، فالقيت له كرسيا فجلس عليه، فذكرت له صنيع ابن زياد، فعض على شفته، وضرب فخذي، وقال: إني سالت ابا ذر كما سالتني فضرب فخذي كما ضربت فخذك، وقال: إني سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني، فضرب فخذي كما ضربت فخذك، فقال: " صل الصلاة لوقتها، فإن ادركتك معهم فصل، ولا تقل إني قد صليت فلا اصلي" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، قَالَ: أَخَّرَ ابْنُ زِيَادٍ الصَّلَاةَ، فَأَتَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا فَجَلَسَ عَلَيْهِ، فَذَكَرْتُ لَهُ صَنِيعَ ابْنِ زِيَادٍ، فَعَضَّ عَلَى شَفَتِهِ، وَضَرَبَ فَخِذِي، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ كَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذِكَ، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، فَقَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكَتْكَ مَعَهُمْ فَصَلِّ، وَلَا تَقُلْ إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ فَلَا أُصَلِّي" .
ابوالعالیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد نے کسی نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا میں نے عبداللہ بن صامت رحمہ اللہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر کہا کہ یہی سوال میں نے اپنے دوست حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ یہی سوال میں نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔