حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن مطرف ، قال: قعدت إلى نفر من قريش، فجاء رجل فجعل يصلي يركع ويسجد ثم يقوم، ثم يركع ويسجد لا يقعد، فقلت والله ما ارى هذا يدري ينصرف على شفع او وتر، فقالوا: الا تقوم إليه فتقول له؟! قال: فقمت، فقلت: يا عبد الله، ما اراك تدري تنصرف على شفع او على وتر، قال: ولكن الله يدري، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من سجد لله سجدة، كتب الله له بها حسنة، وحط بها عنه خطيئة، ورفع له بها درجة"، فقلت: من انت؟ فقال ابو ذر: فرجعت إلى اصحابي، فقلت: جزاكم الله من جلساء شرا، امرتموني ان اعلم رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَعَلَ يُصَلِّي يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ لَا يَقْعُدُ، فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَرَى هَذَا يَدْرِي يَنْصَرِفُ عَلَى شَفْعٍ أَوْ وِتْرٍ، فَقَالُوا: أَلَا تَقُومُ إِلَيْهِ فَتَقُولَ لَهُ؟! قَالَ: فَقُمْتُ، فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، مَا أَرَاكَ تَدْرِي تَنْصَرِفُ عَلَى شَفْعٍ أَوْ عَلَى وَتْرٍ، قَالَ: وَلَكِنَّ اللَّهَ يَدْرِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَجَدَ لِلَّهِ سَجْدَةً، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً، وَحَطَّ بِهَا عَنْهُ خَطِيئَةً، وَرَفَعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةً"، فَقُلْتُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: فَرَجَعْتُ إِلَى أَصْحَابِي، فَقُلْتُ: جَزَاكُمْ اللَّهُ مِنْ جُلَسَاءَ شَرًّا، أَمَرْتُمُونِي أَنْ أُعَلِّمَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں قریش کے کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا وہ رکوع سجدہ کرتا پھر کھڑا ہو کر رکوع سجدہ کرتا اور درمیان میں نہ بیٹھتا، میں نے کہا بخدا! یہ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ بھی نہیں جانتا کہ جفت یا طاق رکعتوں پر سلام پھیر کر فارغ ہوجائے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اٹھ کر ان کے پاس جاتے اور انہیں سمجھاتے کیوں نہیں ہو؟ میں اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اور اس سے کہا کہ اے بندہ خدا! لگتا ہے کہ آپ کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ جفت یا طاق رکعتوں پر نماز سے فارغ ہوجائیں، اس نے کہا کہ اللہ تو جانتا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کے لئے کوئی سجدہ کرتا ہے اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیتا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ ابوذر ہوں تو میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آکر کہا کہ اللہ تمہیں تمہارے ساتھیوں کی طرف سے برا بدلہ دے تم نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو دین سکھانے کے لئے بھیج دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الضعف على بن زيد