حدثنا حدثنا عبد الله، قال: قرات على ابي هذا الحديث فاقر به، حدثني مهدي بن جعفر الرملي ، حدثني ضمرة ، عن ابي زرعة السيباني ، عن قنبر حاجب معاوية ، قال: كان ابو ذر يغلظ لمعاوية، قال: فشكاه إلى عبادة بن الصامت، وإلى ابي الدرداء، وإلى عمرو بن العاص، وإلى ام حرام، فقال: " إنكم قد صحبتم كما صحب، ورايتم كما راى، فإن رايتم ان تكلموه، ثم ارسل إلى ابي ذر فجاء فكلموه، فقال: اما انت يا ابا الوليد، فقد اسلمت قبلي، ولك السن والفضل علي، وقد كنت ارغب بك عن مثل هذا المجلس، واما انت يا ابا الدرداء، فإن كادت وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تفوتك، ثم اسلمت، فكنت من صالحي المسلمين، واما انت يا عمرو بن العاص، فقد جاهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، واما انت يا ام حرام، فإنما انت امراة، وعقلك عقل امراة، واما انت وذاك؟! قال: فقال: عبادة لا جرم لا جلست مثل هذا المجلس ابدا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد الله، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ فَأَقَرَّ بِهِ، حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ ، عَنْ قَنْبَرٍ حَاجِبِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُغَلِّظُ لِمُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَشَكَاهُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَإِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَإِلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَإِلَى أُمِّ حَرَامٍ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ قَدْ صَحِبْتُمْ كَمَا صَحِبَ، وَرَأَيْتُمْ كَمَا رَأَى، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُكَلِّمُوهُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ فَجَاءَ فَكَلَّمُوهُ، فَقَالَ: أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا الْوَلِيدِ، فَقَدْ أَسْلَمْتَ قَبْلِي، وَلَكَ السِّنُّ وَالْفَضْلُ عَلَيَّ، وَقَدْ كُنْتُ أَرْغَبُ بِكَ عَنْ مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أبا الدَّرْدَاءِ، فَإِنْ كَادَتْ وَفَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَفُوتَكَ، ثُمَّ أَسْلَمْتَ، فَكُنْتَ مِنْ صَالِحِي الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ، فَقَدْ جَاهَدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا أَنْتِ يَا أُمَّ حَرَامٍ، فَإِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ، وَعَقْلُكِ عَقْلُ امْرَأَةٍ، وَأَمَّا أَنْتَ وَذَاكَ؟! قَالَ: فَقَالَ: عُبَادَةُ لَا جَرَمَ لَا جَلَسْتُ مِثْلَ هَذَا الْمَجْلِسِ أَبَدًا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے تلخ باتیں کرتے تھے جس کی شکایت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور ابودرداء رضی اللہ عنہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اور حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ کے سامنے کی اور فرمایا کہ جیسے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی ہے آپ لوگوں کو بھی یہ شرف حاصل ہے اور جس طرح انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے آپ نے بھی کی ہے آپ لوگ مناسب سمجھیں تو ان سے بات کریں انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو بلایا۔جب وہ آگئے تو مذکورہ حضرات نے ان سے گفتگو کی انہوں نے فرمایا اے ابو الولید! آپ نے تو مجھ سے پہلے اسلام قبول کیا ہے آپ عمر اور فضیلت میں مجھ سے بڑھ کر ہیں میں ایسی مجلس سے آپ کو بچنے کی ترغیب دیتا ہوں اور اے ابودرداء آپ نے اسلام اس وقت قبول کیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کا زمانہ قریب آگیا تھا آپ نیک مسلمان ہیں اور اے عمرو بن عاص! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ سے جہاد کیا ہوا ہے اور اے ام حرام! آپ ایک عورت ہیں اور آپ کی عقل بھی عورت والی ہے آپ اس معاملے میں نہ پڑیں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ یہ رنگ دیکھ کر کہنے لگے یہ بات طے ہوگئی کہ آج کے بعد ایسی مجالس میں نہیں بیٹھوں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وفي بعض حروفه نكارة، قنبر مجهول