حدثنا يونس ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن برد ابي العلاء قال عفان : قال: اخبرنا برد ابو العلاء ، عن عبادة بن نسي ، عن غضيف بن الحارث ، انه مر بعمر بن الخطاب، فقال: نعم الفتى غضيف، فلقيه ابو ذر ، فقال: اي اخي استغفر لي، قال: انت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانت احق ان تستغفر لي! فقال: إني سمعت عمر بن الخطاب، يقول: نعم الفتى غضيف، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل ضرب بالحق على لسان عمر وقلبه"، قال عفان:" على لسان عمر يقول به" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ بُرْدٍ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ عَفَّانُ : قَالَ: أَخْبَرَنَا بُرْدٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ مَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: نِعْمَ الْفَتَى غُضَيْفٌ، فَلَقِيَهُ أَبُو ذَرٍّ ، فَقَالَ: أَيْ أُخَيَّ اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِي! فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: نِعْمَ الْفَتَى غُضَيْفٌ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ضَرَبَ بِالْحَقِّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ"، قَالَ عَفَّانُ:" عَلَى لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ" .
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا غضیف بہترین نوجوان ہے پھر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ بھائی! میرے لئے بخشش کی دعاء کرو غضیف نے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء کریں انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ غضیف بہترین نوجوان ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا ہے۔