مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
932. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 21120
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، قال: حدثني محمد بن يعقوب ابو الهيثم الربالي ، حدثنا معتمر بن سليمان ، قال: سمعت ابي ، حدثنا رقبة ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، حدثنا ابي بن كعب ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما موسى في قومه يذكرهم بايام الله، وايام الله نعمه وبلاؤه، إذ قال: ما اعلم في الارض رجلا خيرا مني، او اعلم مني! قال: فاوحى الله إليه إني اعلم بالخير من هو او عند من هو، إن في الارض رجلا هو اعلم منك، قال: يا رب، فدلني عليه، فقيل له: تزود حوتا مالحا، ففعل، ثم خرج، فلقي الخضر، فكان من امرهما ما كان، حتى كان آخر ذلك مروا بالقرية اللئام اهلها، فطافا في المجالس، فاستطعما، فابوا ان يضيفوهما، ثم قص عليه النبا نبا السفينة، وانه إنما خرقها ليتجوزها الملك، فلا يريدها، واما الغلام، فطبع يوم طبع كافرا، كان ابواه عطفا عليه، فلو انه ادرك، ارهقهما طغيانا وكفرا، واما الجدار، فكان لغلامين يتيمين في المدينة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ أَبُو الْهَيْثَمِ الرُّبَالِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا رَقَبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا مُوسَى فِي قَوْمِهِ يُذَكِّرُهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ، وَأَيَّامُ اللَّهِ نِعَمُهُ وَبَلَاؤُهُ، إِذْ قَالَ: مَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا خَيْرًا مِنِّي، أَوْ أَعْلَمَ مِنِّي! قَالَ: فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنِّي أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ مَنْ هُوَ أَوْ عِنْدَ مَنْ هُوَ، إِنَّ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ، قَالَ: يَا رَبِّ، فَدُلَّنِي عَلَيْهِ، فَقِيلَ لَهُ: تَزَوَّدْ حُوتًا مَالِحًا، فَفَعَلَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَلَقِيَ الْخَضِرَ، فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِمَا مَا كَانَ، حَتَّى كَانَ آخِرُ ذَلِكَ مَرُّوا بِالْقَرْيَةِ اللِّئَامِ أَهْلُهَا، فَطَافَا فِي الْمَجَالِسِ، فَاسْتَطْعَمَا، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا، ثُمَّ قَصَّ عَلَيْهِ النَّبَأَ نَبَأَ السَّفِينَةِ، وَأَنَّهُ إِنَّمَا خَرَقَهَا لِيَتَجَوَّزَهَا الْمَلِكُ، فَلَا يُرِيدُهَا، وَأَمَّا الْغُلَامُ، فَطُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا، كَانَ أَبَوَاهُ عَطَفَا عَلَيْهِ، فَلَوْ أَنَّهُ أَدْرَكَ، أَرْهَقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا، وَأَمَّا الْجِدَارُ، فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے سامنے کھڑے تقریر فرما رہے تھے تقریر ختم ہونے کے بعد ایک شخص نے دریافت کیا کہ سب سے بڑا عالم کون ہے؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں سب سے بڑا عالم ہوں اللہ تعالیٰ کو یہ بات ناگوار ہوئی کہ موسیٰ نے علم کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہیں کیا لہٰذا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی بھیجی کہ میرے بندوں میں سے ایک بندہ تم سے زیادہ عالم ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا الہٰی اس سے ملاقات کس طرح ہوسکتی ہے؟ حکم دیا گیا کہ اپنے ساتھ زنبیل میں ایک (بھنی ہوئی) مچھلی رکھ لو (اور سفر کو چل دو) جہاں وہ مچھلی گم ہوجائے وہ شخص وہیں ملے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک مچھلی لے کر زنبیل میں ڈالی اور چل دیئے اور وہ قصہ پیش آیا جو اللہ نے بیان کیا ہے حتٰی کہ سب سے آخر میں چلتے چلتے ایک گاؤں میں پہنچے گاؤں والوں سے کھانا مانگا انہوں نے مہمانی کرنے سے انکار کردیا پھر حضرت خضر علیہ السلام نے ان کے سامنے کشتی والے واقعے کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسے بادشاہ کی وجہ سے توڑا تھا تاکہ وہ وہاں سے گذرے اس سے کوئی تعرض نہ کرے اور رہا لڑکا تو فطری طور پر وہ کافر تھا اس کے والدین اس پر بہت شفیق تھے اگر وہ زندہ رہتا تو انہیں سرکشی اور نافرمانی میں مبتلا کردیتا اور رہی دیوار تو وہ شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 74، م: 2380، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل محمد بن يعقوب الرباني، لكنه توبع


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.