حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، عن خباب ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ظل الكعبة متوسدا بردة له، فقلنا: يا رسول الله، ادع الله لنا، واستنصره، قال: فاحمر لونه او تغير، فقال:" لقد كان من كان قبلكم يحفر له حفرة، ويجاء بالمنشار، فيوضع على راسه فيشق، ما يصرفه عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظم من لحم او عصب، ما يصرفه عن دينه، وليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء إلى حضرموت، لا يخشى إلا الله، والذئب على غنمه، ولكنكم تعجلون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ مُتَوَسِّدًا بُرْدَةً لَهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لَنَا، وَاسْتَنْصِرْهُ، قَالَ: فَاحْمَرَّ لَوْنُهُ أَوْ تَغَيَّرَ، فَقَالَ:" لَقَدْ كَانَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ حُفْرَةٌ، وَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ، مَا يَصْرِفُهُ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمٍ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ، مَا يَصْرِفُهُ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لَا يَخْشَى إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلدباز ہو۔