(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا فطر ، عن عامر بن واثلة ، قال: قلت لابن عباس : إن قومك يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل وانها سنة، قال: صدق قومي وكذبوا،" قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم وليست بسنة، ولكنه قدم والمشركون على جبل قعيقعان، فتحدثوا ان به وباصحابه هزلا وجهدا وشدة، فامر بهم فرملوا بالبيت ليريهم انهم لم يصبهم جهد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ وَأَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقَ قَوْمِي وَكَذَبُوا،" قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَتْ بِسُنَّةٍ، وَلَكِنَّهُ قَدِمَ وَالْمُشْرِكُونَ عَلَى جَبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَتَحَدَّثُوا أَنَّ بِهِ وَبِأَصْحَابِهِ هَزْلًا وَجَهْدًا وَشِدَّةً، فَأَمَرَ بِهِمْ فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ لِيُرِيَهُمْ أَنَّهُمْ لَمْ يُصِبْهُمْ جَهْدٌ".
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، فرمایا: اس میں آدھا سچ ہے اور آدھا جھوٹ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل تو فرمایا ہے لیکن یہ سنت نہیں ہے اور رمل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف لائے تو مشرکین جبل قعیقعان نامی پہاڑ پر سے انہیں دیکھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ یہ لوگ آپس میں مسلمانوں کے کمزور ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو دکھا سکیں کہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔