(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، قال: قلت لابن عباس : اشهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته لصغري، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم" فصلى عند دار كثير بن الصلت ركعتين، ثم خطب لم يذكر اذانا ولا إقامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ لِصِغَرِي، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَصَلَّى عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَطَبَ لَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً".
عبدالرحمن بن عابس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے موقع پر شریک ہوئے ہیں؟ فرمایا: ہاں! اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا، اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس میں اذان یا اقامت کا کچھ ذکر نہیں کیا۔