حدثنا هشيم ، اخبرنا ابن عون ، حدثنا رجل من اهل البادية، عن ابيه ، عن جده ، انه حج مع ذي قرابة له مقترنا به، فرآه النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما هذا؟" قال: إنه نذر، فامر بالقران ان يقطع .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ ذِي قَرَابَةٍ لَهُ مُقْتَرِنًا بِهِ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالَ: إِنَّهُ نَذْرٌ، فَأَمَرَ بِالْقِرَانِ أَنْ يُقْطَعَ .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک قریبی رشتہ دار کے ساتھ اس طرح حج کیا کہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو رسی سے باندھا ہوا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو پوچھا یہ کیا بتایا کہ اس نے منت مانی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رسی کو کاٹنے کا حکم دے دیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل البدوي وأبيه وجده