(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن فطر ، حدثنا ابو الطفيل ، قال: قلت لابن عباس : إن قومك يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل بالبيت، وانها سنة، قال: صدقوا وكذبوا، قلت: كيف صدقوا وكذبوا، قال:" قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالبيت وليس بسنة، قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه والمشركون على جبل قعيقعان، فبلغه انهم يتحدثون ان بهم هزلا، فامر بهم ان يرملوا ليريهم ان بهم قوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ فِطْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ، وَأَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: كَيْفَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قَالَ:" قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ، قدم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ وَالْمُشْرِكُونَ عَلَى جَبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ بِهِمْ هَزْلًا، فَأَمَرَ بِهِمْ أَنْ يَرْمُلُوا لِيُرِيَهُمْ أَنَّ بِهِمْ قُوَّةً".
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، فرمایا: اس میں آدھا سچ ہے اور آدھاجھوٹ، میں نے عرض کیا: وہ کیسے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل تو فرمایا ہے لیکن یہ سنت نہیں ہے، اور رمل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف لائے تو مشرکین جبل قعیقعان نامی پہاڑ پر سے انہیں دیکھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ یہ لوگ آپس میں مسلمانوں کے کمزور ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھا سکیں۔