حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن حصين بن ابي الحر ، عن سمرة بن جندب ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدعا الحجام، فاتاه بقرون، فالزمه إياها , قال عفان مرة: بقرن ثم شرطه بشفرة، فدخل اعرابي من بني فزارة، احد بني جذيمة، فلما رآه يحتجم، ولا عهد له بالحجامة ولا يعرفها، قال: ما هذا يا رسول الله؟ علام تدع هذا يقطع جلدك؟ قال:" هذا الحجم" قال: وما الحجم؟ قال:" هو من خير ما تداوى به الناس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحُرِّ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا الْحَجَّامَ، فَأَتَاهُ بِقُرُونٍ، فَأَلْزَمَهُ إِيَّاهَا , قَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: بِقَرْنٍ ثُمَّ شَرَطَهُ بِشَفْرَةٍ، فَدَخَلَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، أَحَدِ بَنِي جَذِيمَةَ، فَلَمَّا رَآهُ يَحْتَجِمُ، وَلَا عَهْدَ لَهُ بِالْحِجَامَةِ وَلَا يَعْرِفُهَا، قَالَ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ عَلَامَ تَدَعُ هَذَا يَقْطَعُ جِلْدَكَ؟ قَالَ:" هَذَا الْحَجْمُ" قَالَ: وَمَا الْحَجْمُ؟ قَالَ:" هو مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُ" .
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام کو بلایا ہوا تھا، وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا، اسی اثنا میں بنوفزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا، جس کا تعلق بنوجذیمہ کے ساتھ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اسے سینگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا، اس لئے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ آپ نے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے " حجم " کہتے ہیں، اس نے پوچھا کہ " حجم " کیا چیز ہوتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ، جس سے لوگ علاج کرتے ہیں۔