(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، سمعت الاعمش ، حدثني مسلم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، ان امراة، قالت: يا رسول الله، إنه كان على امها صوم شهر فماتت، افاصومه عنها؟ قال:" لو كان على امك دين، اكنت قاضيته؟" , قالت: نعم، قال:" فدين الله عز وجل احق ان يقضى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّهَا صَوْمُ شَهْرٍ فَمَاتَتْ، أَفَأَصُومُهُ عَنْهَا؟ قَالَ:" لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ، أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَدَيْنُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضاء کر سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں، فرمایا: ”پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1953 - تعليقاً، م: 1148.