حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا خالد ، عن رجل ، عن مطرف بن الشخير ، عن عمران بن حصين ، قال: " صليت خلف علي بن ابي طالب رضي الله عنه صلاة ذكرني صلاة صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم والخليفتين، قال: فانطلقت فصليت معه، فإذا هو يكبر كلما سجد وكلما رفع راسه من الركوع، فقلت: يا ابا نجيد، من اول من تركه؟ قال عثمان بن عفان رضي الله عنه حين كبر وضعف صوته تركه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَاةً ذَكَّرَنِي صَلَاةً صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخَلِيفَتَيْنِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُوَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الركوعِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَكَهُ؟ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَبِرَ وَضَعُفَ صَوْتُهُ تَرَكَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ ایسی نماز تھی جسے پڑھ کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کی نماز یاد آگئی، راوی کہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابونجید! سب سے پہلے اس کس نے ترک کیا؟ انہوں نے کہا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے، جبکہ وہ بوڑھے ہوگئے اور ان کی آواز کمزور ہوگئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، فيه الرجل المبهم، وهو غيلان بن جرير