حدثنا روح ، حدثنا عمر بن سعيد بن ابي حسين ، قال: اخبرني عبد الله بن ابي مليكة ، عن عقبة بن الحارث ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر، فلما سلم، قام سريعا، فدخل على بعض نسائه، ثم خرج، وراى ما في وجوه القوم من تعاجبهم لسرعته، قال: " ذكرت وانا في الصلاة تبرا عندنا، فكرهت ان يمسي او يبيت عندنا، فامرت بقسمه" ..حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ سَرِيعًا، فَدَخَلَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، وَرَأَى مَا فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَاجُبِهِمْ لِسُرْعَتِهِ، قَالَ: " ذَكَرْتُ وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ تِبْرًا عِنْدَنَا، فَكَرِهْتُ أَنْ يُمْسِيَ أَوْ يَبِيتَ عِنْدَنَا، فَأَمَرْتُ بِقَسْمِهِ" ..
حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عصر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے اٹھے اور کسی زوجہ محترمہ کے حجرے میں چلے گئے تھوڑی دیر بعد باہر آئے اور دیکھا کہ لوگوں کے چہروں پر تعجب کے آثار ہیں تو فرمایا کہ مجھے نماز میں یہ بات یاد آگئی تھی کہ ہمارے پاس چاندی کا ایک ٹکڑا پڑا رہ گیا ہے میں نے اس بات کو گوارا نہ کیا کہ شام تک یا رات تک وہ ہمارے پاس ہی رہتا ہے اس لئے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے کر آیا ہوں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔