مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
786. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19381
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال سمعت سماك بن حرب ، قال: سمعت عباد بن حبيش يحدث، عن عدي بن حاتم ، قال: جاءت خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: رسل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بعقرب، فاخذوا عمتي وناسا، قال: فلما اتوا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فصفوا له، قالت: يا رسول الله، ناى الوافد، وانقطع الولد، وانا عجوز كبيرة، ما بي من خدمة، فمن علي، من الله عليك، قال:" من وافدك؟"، قالت: عدي بن حاتم، قال:" الذي فر من الله ورسوله؟!"، قالت: فمن علي، قالت: فلما رجع ورجل إلى جنبه نرى انه علي ؛ قال:" سليه حملانا"، قال: فسالته، فامر لها، قالت: فاتاني، فقالت: لقد فعلت فعلة ما كان ابوك يفعلها، قالت: ائته راغبا، او راهبا، فقد اتاه فلان، فاصاب منه، واتاه فلان، فاصاب منه، قال: فاتيته، فإذا عنده امراة وصبيان او صبي فذكر قربهم من النبي صلى الله عليه وسلم، فعرفت انه ليس ملك كسرى، ولا قيصر، فقال له:" يا عدي بن حاتم! ما افرك ان يقال: لا إله إلا الله؟ فهل من إله إلا الله؟! ما افرك ان يقال: الله اكبر؟ فهل شيء هو اكبر من الله عز وجل؟!" قال: فاسلمت، فرايت وجهه استبشر، وقال: " إن المغضوب عليهم اليهود، والضالين النصاري"، ثم سالوه، فحمد الله تعالى، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد، فلكم ايها الناس ان ترضخوا من الفضل، ارتضخ امرؤ بصاع، ببعض صاع، بقبضة، ببعض قبضة"، قال شعبة: واكثر علمي انه قال:" بتمرة، بشق تمرة"،" وإن احدكم لاقي الله عز وجل، فقائل ما اقول: الم اجعلك سميعا بصيرا؟! الم اجعل لك مالا وولدا؟! فماذا قدمت؟ فينظر من بين يديه، ومن خلفه، وعن يمينه، وعن شماله، فلا يجد شيئا، فما يتقي النار إلا بوجهه، فاتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوه، فبكلمة لينة، إني لا اخشى عليكم الفاقة، لينصرنكم الله تعالى، وليعطينكم او ليفتحن لكم حتى تسير الظعينة بين الحيرة، ويثرب، إن اكثر ما تخاف السرق على ظعينتها" ، قال محمد بن جعفر: حدثناه شعبة ما لا احصيه، وقراته عليه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ سَمِعْتُ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: جَاءَتْ خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِعَقْرَبٍ، فَأَخَذُوا عَمَّتِي وَنَاسًا، قَالَ: فَلَمَّا أَتَوْا بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَصَفُّوا لَهُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَأَى الْوَافِدُ، وَانْقَطَعَ الْوَلَدُ، وَأَنَا عَجُوزٌ كَبِيرَةٌ، مَا بِي مِنْ خِدْمَةٍ، فَمُنَّ عَلَيَّ، مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، قَالَ:" مَنْ وَافِدُكِ؟"، قَالَتْ: عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ:" الَّذِي فَرَّ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ؟!"، قَالَتْ: فَمَنَّ عَلَيَّ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجُلٌ إِلَى جَنْبِهِ نَرَى أَنَّهُ عَلِيٌّ ؛ قَالَ:" سَلِيهِ حُمْلَانًا"، قَالَ: فَسَأَلَتْهُ، فَأَمَرَ لَهَا، قَالَتْ: فَأَتَانِي، فَقَالَتْ: لَقَدْ فَعَلْتَ فَعْلَةً مَا كَانَ أَبُوكَ يَفْعَلُهَا، قَالَتْ: ائْتِهِ رَاغِبًا، أَوْ رَاهِبًا، فَقَدْ أَتَاهُ فُلَانٌ، فَأَصَابَ مِنْهُ، وَأَتَاهُ فُلَانٌ، فَأَصَابَ مِنْهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَإِذَا عِنْدَهُ امْرَأَةٌ وَصِبْيَانٌ أَوْ صَبِيٌّ فَذَكَرَ قُرْبَهُمْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَيْسَ مُلْكُ كِسْرَى، وَلَا قَيْصَرَ، فَقَالَ لَهُ:" يَا عَدِيُّ بْنَ حَاتِمٍ! مَا أَفَرَّكَ أَنْ يُقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ فَهَلْ مِنْ إِلَهٍ إِلَّا اللَّهُ؟! مَا أَفَرَّكَ أَنْ يُقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ؟ فَهَلْ شَيْءٌ هُوَ أَكْبَرُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟!" قَالَ: فَأَسْلَمْتُ، فَرَأَيْتُ وَجْهَهُ اسْتَبْشَرَ، وَقَالَ: " إِنَّ الْمَغْضُوبَ عَلَيْهِمْ الْيَهُودُ، وَالضَّالِّينَ النَّصَارَي"، ثُمَّ سَأَلُوهُ، فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَلَكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ أَنْ تَرْضَخُوا مِنَ الْفَضْلِ، ارْتَضَخَ امْرُؤٌ بِصَاعٍ، بِبَعْضِ صَاعٍ، بِقَبْضَةٍ، بِبَعْضِ قَبْضَةٍ"، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ:" بِتَمْرَةٍ، بِشِقِّ تَمْرَةٍ"،" وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَاقِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَائِلٌ مَا أَقُولُ: أَلَمْ أَجْعَلْكَ سَمِيعًا بَصِيرًا؟! أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ مَالًا وَوَلَدًا؟! فَمَاذَا قَدَّمْتَ؟ فَيَنْظُرُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، وَمِنْ خَلْفِهِ، وَعَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، فَلَا يَجِدُ شَيْئًا، فَمَا يَتَّقِي النَّارَ إِلَّا بِوَجْهِهِ، فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ، فَبِكَلِمَةٍ لَيِّنَةٍ، إِنِّي لَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْفَاقَةَ، لَيَنْصُرَنَّكُمْ اللَّهُ تَعَالَى، وَلَيُعْطِيَنَّكُمْ أَوْ لَيَفْتَحَنَّ لَكُمْ حَتَّى تَسِيرَ الظَّعِينَةُ بَيْنَ الْحِيرَةِ، ويَثْرِبَ، إِنْ أَكْثَرَ مَا تَخَافُ السَّرَقَ عَلَى ظَعِينَتِهَا" ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: حَدَّثَنَاهُ شُعْبَةُ مَا لَا أُحْصِيهِ، وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ.
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی کہ میں " عقرب " نامی مقام پر تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسوار ہم تک آپہنچے انہوں نے میری پھوپھی اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کرلیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہیں ایک صف میں کھڑا کردیا گیا میری پھوپھی نے کہا یا رسول اللہ! رونے والے دورچلے گئے اور بچے بچھڑگئے میں بہت بوڑھی ہوچکی ہوں کسی قسم کی خدمت بھی نہیں کرسکتی اس لئے مجھ پر مہربانی فرمائیے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کون لایا ہے؟ انہوں نے بتایاعدی بن حاتم، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی جو اللہ اور اس کے رسول سے بھاگا پھر رہا ہے اس نے کہ پھر بھی آپ مجھ پر مہربانی فرمائیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس جانے لگے تو ان کے پہلو میں ایک آدمی تھا جو غالباً حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ان سے سواری کا جانورمانگ لو، میں نے ان سے درخو اس کی تو انہوں نے میرے لئے اس کا حکم دے دیا۔ تھوڑی دیربعدعدی ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگیں کہ تم نے ایساکام کیا جو تمہارے باپ نے نہیں کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شوق سے جاؤیاخوف سے (لیکن جاؤضرور) کیونکہ فلاں آدمی ان کے پاس گیا تھا تو اسے بھی کچھ مل گیا اور فلاں آدمی بھی گیا تھا اور اسے بھی کچھ مل گیا چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں ایک عورت اور کچھ بچے بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے قریب ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ یہ قیصروکسریٰ جیسے بادشاہ نہیں ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے عدی! لا الہ الا اللہ کہنے سے تمہیں کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے؟ کیا اللہ کے علاوہ بھی کوئی معبود ہے؟ تمہیں " اللہ اکبر " کہنے سے کون سی چیزراہ فرار پر مجبور کرتی ہے؟ کیا اللہ سے بڑی بھی کوئی چیز ہے؟ اس پر میں نے اسلام قبول کرلیا اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے کھل اٹھا اور فرمایا جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا وہ یہودی ہیں اور جو گمراہ ہوئے وہ عیسائی ہیں۔ پھر لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدوثناء سے فارغ ہو کر " امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو! زائد چیزیں اکٹھی کرو چناچہ کسی نے ایک صاع کسی نے نصف صاع کسی نے ایک مٹھی اور کسی نے آدھی مٹھی دی، پھر فرمایا تم لوگ اللہ سے ملنے والے ہو، اس وقت ایک کہنے والا وہی کہے گا جو میں کہہ رہاہوں کہ کیا میں نے تمہیں سننے اور دیکھنے والا نہیں بنایا تھا؟ کیا میں نے تمہیں مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ تم نے آگے کیا بھیجا؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھے گا لیکن کچھ نہیں ملے گا اور اپنی ذات کے علاوہ کسی چیز کے ذریعے آگ سے نہیں بچ سکے گا اس لئے تم جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو اگر وہ بھی نہ ملے تو نرمی سے بات کرکے بچو مجھے تم پر فقروفاقہ کا اندیشہ نہیں ہے اللہ تمہاری مددضرور کرے گا اور تمہیں ضرورمال و دولت دے گا یا اتنی فتوحات ہوں گی کہ ایک عورت حیرہ اور مدینہ کے درمیان اکیلی سفر کرلیا کرے گی حالانکہ عورت کے پاس سے چوری ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وفي هذا الإسناد عباد بن حبيش مجهول


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.