حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن الزهري ، انه سمع عبد الرحمن بن ازهر ، يقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم غزاة الفتح وانا غلام شاب يتخلل الناس يسال عن منزل خالد بن الوليد، فاتي بشارب، فامر به، فضربوه بما في ايديهم، فمنهم من ضربه بنعله، ومنهم من ضربه بعصا، ومنهم من ضربه بسوط، وحثا عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم التراب" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَاةَ الْفَتْحِ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَأُتِيَ بِشَارِبٍ، فَأَمَرَ بِهِ، فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ، فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِسَوْطٍ، وَحَثَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ" .
حضرت عبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے غزوہ حنین کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان سے راستہ بنا کر گذرتے جارہے ہیں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ٹھکانے کا پتہ پوچھتے جارہے ہیں تھوڑی دیر میں ایک آدمی کو نشے کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ آنے والوں کو حکم دیا کہ ان کے ہاتھ میں جو کچھ ہے وہ اسی سے اس شخص کو ماریں۔ چناچہ کسی نے اسے لاٹھی سے مارا اور کسی نے کوڑے سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مٹی پھینکی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الزهري لم يسمع هذا الحديث من عبدالرحمن بن الأزهر