حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا داود بن ابي هند ، قال: حدثني ابو حرب بن ابي الاسود ، عن فضالة الليثي، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاسلمت وعلمني حتى علمني الصلوات الخمس لمواقيتهن، قال: فقلت له: إن هذه لساعات اشغل فيها، فمرني بجوامع، فقال لي: " إن شغلت، فلا تشغل عن العصرين" قلت: وما العصران؟ قال:" صلاة الغداة وصلاة العصر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَرْبِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ فَضَالَةَ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمْتُ وَعَلَّمَنِي حَتَّى عَلَّمَنِي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ لِمَوَاقِيتِهِنَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَاتٌ أُشْغَلُ فِيهَا، فَمُرْنِي بِجَوَامِعَ، فَقَالَ لِي: " إِنْ شُغِلْتَ، فَلَا تُشْغَلْ عَنِ الْعَصْرَيْنِ" قُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ قَالَ:" صَلَاةُ الْغَدَاةِ وَصَلَاةُ الْعَصْرِ" .
حضرت فضالہ لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ باتیں سکھائیں اور پنج وقتہ نماز کو ان کے وقت مقررہ پر ادا کرنے کی تعلیم دی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ان اوقات میں تو میں مصروف ہوتاہوں لہٰذا مجھے کوئی جامع باتیں بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم مصروف ہوتے ہو تو پھر بھی کم ازکم " عصرین " تو نہ چھوڑنا میں پوچھا کہ " عصرین " سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبح کی نماز اور عصر کی نماز۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، وهذا إسناد اختلف فيه على داود بن أبى هند