حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، عن نافع بن عتبة ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فاتاه قوم من قبل المغرب عليهم ثياب الصوف، فوافقوه عند اكمة، وهم قيام وهو قاعد، فاتيته فقمت بينهم وبينه فحفظت منه اربع كلمات اعدهن في يدي قال: " تغزون جزيرة العرب فيفتحها الله، ثم تغزون فارس فيفتحها الله، ثم تغزون الروم فيفتحها الله، ثم تغزون الدجال فيفتحه الله،" . قال نافع: يا جابر، الا ترى ان الدجال لا يخرج حتى تفتح الروم.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَتَاهُ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوفِ، فَوَافَقُوهُ عِنْدَ أَكَمَةٍ، وَهُمْ قِيَامٌ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَأَتَيْتُهُ فَقُمْتُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ فَحَفِظْتُ مِنْهُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ أَعُدُّهُنَّ فِي يَدِي قَالَ: " تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ، ثُمَّ تَغْزُونَ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ، ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ، ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ،" . قَالَ نَافِعٌ: يَا جَابِرُ، أَلَا تَرَى أَنَّ الدَّجَّالَ لَا يَخْرُجُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ.
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کے ہمراہ کسی غزوے میں تھا، نبی کے پاس مغرب کی جانب سے ایک قوم آئی، ان لوگوں نے اون کے کپڑے پہن رکھے تھے، ایک ٹیلے کے قریب ان کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آمنا سامنا ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور وہ لوگ کھڑے ہوئے تھے، میں بھی آکر ان کے درمیان کھڑا ہوگیا، میں نے گن کر چار باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محفوظ کی ہیں، نبی نے فرمایا تم لوگ جزیرہ عرب کے لوگوں سے قتال کرو گے اور اللہ تمہیں ان پر فتح عطاء فرمائے گا اور پھر اہل فارس سے قتال کروگے اور اللہ ان پر بھی فتح دے گا، پھر اہل روم سے قتال کرو گے اور اللہ ان پر بھی فتح دے گا، پھر دجال سے قتال کرو گے اور اللہ اس پر بھی فتح دے گا۔