حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن بكير بن عطاء الليثي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن يعمر الديلي ، يقول: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف بعرفة، فاتاه ناس من اهل نجد، فقالوا: يا رسول، كيف الحج؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحج عرفة، من جاء قبل صلاة الفجر من ليلة جمع تم حجه، ايام منى ثلاثة ايام، فمن تعجل في يومين، فلا إثم عليه ومن تاخر، فلا إثم عليه" ثم اردف خلفه رجلا، فجعل ينادي بهن .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ اللَّيْثِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ ، يَقُولُ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ، كَيْفَ الْحَجُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَجُّ عَرَفَةَ، مَنْ جَاءَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ تَمَّ حَجُّهُ، أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ أيام، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ" ثُمَّ أَرْدَفَ خَلْفَهُ رَجُلًا، فَجَعَلَ يُنَادِي بِهِنَّ .
حضرت عبدالرحمن بن یعمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ کچھ اہل نجد نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے متعلق پوچھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حج تو ہوتا ہی عرفہ کے دن ہے جو شخص مزدلفہ کی رات نماز فجر ہونے سے پہلے بھی میدان عرفات کو پالے تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور منیٰ کے تین دن ہیں سو جو شخص پہلے ہی دو دن میں واپس آجائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو بعد میں آجائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنے پیچھے بٹھالیا جو ان باتوں کی منادی کرنے لگا۔