(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع سليمان بن يسار ، عن ابن عباس ، ان امراة من خثعم، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة جمع والفضل بن عباس ردفه، فقالت:" إن فريضة الله في الحج على عباده، ادركت ابي شيخا كبيرا، لا يستطيع ان يستمسك على الرحل، فهل ترى ان احج عنه؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ، سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رِدْفُهُ، فَقَالَتْ:" إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَمْسِكَ عَلَى الرَّحْلِ، فَهَلْ تَرَى أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت مزدلفہ کی صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اس وقت سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، وہ کہنے لگی: یا رسول اللہ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہو چکا ہے، لیکن وہ اتنے بوڑھے ہو چکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“