حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن رجل ، عن كعب بن مرة البهزي ، قال: قلت: يا رسول الله، اي الليل اسمع؟ قال: " جوف الليل الآخر" قال: ثم قال:" ثم الصلاة مقبولة حتى يصلى الفجر، ثم لا صلاة حتى تكون الشمس قيد رمح او رمحين، ثم الصلاة مقبولة حتى يقوم الظل قيام الرمح، ثم لا صلاة حتى تزول الشمس، ثم الصلاة مقبولة حتى تكون الشمس قيد رمح او رمحين، ثم لا صلاة حتى تغرب الشمس" . قال: " إذا غسلت وجهك، خرجت خطاياك من وجهك، وإذا غسلت يديك خرجت خطاياك من يديك، وإذا غسلت رجليك خرجت خطاياك من رجليك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ الْبَهْزِيّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: " جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرِ" قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" ثُمَّ الصَّلاَةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى يُصَلَّى الْفَجْرُ، ثُمَّ لَاَ صَلاَةَ حَتَّى تَكُونَ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ، ثُمَّ الصَّلَاَةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى يَقُومَ الظِّلُّ قِيَامَ الرُّمْحِ، ثُمَّ لَاَ صَلاَةَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، ثُمَّ الصَّلَاَةُ مَقْبُولَةٌ حَتَّى تَكُونَ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ، ثُمَّ لَا صَلاَةَ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ" . قَالَ: " إِذَا غَسَلْتَ وَجْهَكَ، خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ وَجْهِكَ، وَإِذَا غَسَلْتَ يَدَيْكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ يَدَيْكَ، وَإِذَا غَسَلْتَ رِجْلَيْكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ رِجْلَيْكَ" .
حضرت کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کے رات کے کس حصے میں دعاء سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے آخری پہر میں، پھر نماز فجر تک نماز قبول ہوتی ہے نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے حتٰی کہ سورج ایک یا دو نیزوں کے برابر ہوجائے پھر نماز مقبول ہوتی ہے حتی کہ سایہ ایک نیزے کے برابر ہوجائے پھر زوال شمس تک کوئی نماز نہیں ہے پھر نماز مقبول ہوتی ہے حتیٰ کہ سورج ایک دو نیزوں کے برابررہ جائے پھر غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے اور فرمایا کہ جب تم اپنا چہرہ دھوتے ہو تو چہرے کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں ہاتھ دھوتے ہو تو ان کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور پاؤں دھوتے ہو تو پاؤں کے گناہ نکل جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن كعب بن مرة