حدثنا وكيع ، عن إسماعيل ، عن الشعبي . ح وزكريا ، عن الشعبي ، عن عبد الله بن عتبة . ح وفطر ، عن ابي الضحى ، عن النعمان بن بشير ، ان بشيرا اتى النبي صلى الله عليه وسلم اراد ان ينحل النعمان نحلا، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل لك من ولد سواه؟" قال: نعم، قال:" فكلهم اعطيت ما اعطيته؟" قال: لا. قال: فطر فقال: له النبي صلى الله عليه وسلم هكذا، اي: " سو بينهم" وقال زكريا وإسماعيل:" لا اشهد على جور" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ . ح وَزَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ . ح وَفِطْرٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَنْحَلَ النُّعْمَانَ نُحْلًا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ وَلَدٍ سِوَاهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟" قَالَ: لَا. قَالَ: فِطْرٌ فَقَالَ: لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا، أَيْ: " سَوِّ بَيْنَهُمْ" وَقَالَ زَكَرِيَّا وَإِسْمَاعِيلُ:" لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تمہارے اور بیٹے بھی ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گواہ بننے سے انکار کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1623، وله ثلاثة أسانيد، الأول والثالث منها صحيحان، والثاني ضعيف، فزكريا يدلس عن الشعبي، وقد عنعن