حدثنا سفيان ، حدثنا مجالد ، قال: سمعت الشعبي ، قال: سمعت النعمان بن بشير يقول وكان اميرا على الكوفة يقول: نحلني ابي غلاما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم لاشهده، فقال: " اكل ولدك نحلت؟" قال: لا، قال:" فإني لا اشهد على جور" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ يقول: نَحَلَنِي أَبِي غُلَامًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔