قال: وسمعت النعمان بن بشير يقول: إن ابي بشيرا وهب لي هبة، فقالت امي: اشهد عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ بيدي، فانطلق بي حتى اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن ام هذا الغلام سالتني ان اهب له هبة، فوهبتها له، فقالت: اشهد عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيتك لاشهدك، فقال:" رويدك، الك ولد غيره؟" قال: نعم، قال:" كلهم اعطيته كما اعطيته؟" قال: لا، قال:" فلا تشهدني إذا، إني لا اشهد على جور، إن لبنيك عليك من الحق ان تعدل بينهم" .قَالَ: وَسَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: إِنَّ أَبِي بَشِيرًا وَهَبَ لِي هِبَةً، فَقَالَتْ أُمِّي: أَشْهِدْ عَلَيْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ هَذَا الْغُلَامِ سَأَلَتْنِي أَنْ أَهَبَ لَهُ هِبَةً، فَوَهَبْتُهَا لَهُ، فَقَالَتْ: أَشْهِدْ عَلَيْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُكَ لِأُشْهِدَكَ، فَقَالَ:" رُوَيْدَكَ، أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" كُلُّهُمْ أَعْطَيْتَهُ كَمَا أَعْطَيْتَهُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا، إِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ، إِنَّ لِبَنِيكَ عَلَيْكَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَيْنَهُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری والدہ نے میرے والد سے مجھے کوئی چیز ہبہ کرنے کے لئے کہا انہوں نے وہ چیز مجھے ہبہ کردی، وہ کہنے لگیں کہ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوسکتی جب تک تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنالیتے میں اس وقت نو عمر تھا میرے والدنے میرا ہاتھ پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس کی والدہ بنت رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس بچے کو کوئی چیز ہبہ کردوں سو میں نے کردی وہ چاہتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تمہارا کوئی بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، و إسناده ضعيف لضعف مجالد، وقوله: "إن لبنيك عليك من الحق أن تعدل بينهم" قد تفرد به مجالد