حدثنا ابو احمد ، حدثنا فطر ، حدثنا ابو الضحى ، قال: سمعت النعمان بن بشير يقول: انطلق بي ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، يعني يشهده على عطية يعطينيها، فقال: " هل لك ولد غيره؟" قال: نعم، قال:" فسو بينهم" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الضُّحَى ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: انْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي يُشْهِدُهُ عَلَى عَطِيَّةٍ يُعْطِينِيهَا، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَسَوِّ بَيْنَهُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدنے انہیں کوئی تحفہ دیا اور اس پر گواہ بنانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس معاملے کا ذکر کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے بچے ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سب کو برابر برابر دو۔