حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن جابر ، عن الشعبي ، عن عبد الله بن ثابت ، قال: جاء عمر بن الخطاب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني مررت باخ لي من بني قريظة، فكتب لي جوامع من التوراة، الا اعرضها عليك؟ قال: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله يعني ابن ثابت: فقلت له: الا ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! فقال عمر: رضينا بالله تعالى ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، قال: فسري عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال:" والذي نفس محمد بيده، لو اصبح فيكم موسى، ثم اتبعتموه وتركتموني، لضللتم، إنكم حظي من الامم، وانا حظكم من النبيين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَرَرْتُ بِأَخٍ لِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ، فَكَتَبَ لِي جَوَامِعَ مِنَ التَّوْرَاةِ، أَلَا أَعْرِضُهَا عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ ثَابِتٍ: فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! فَقَالَ عُمَرُ: رَضِينَا بِاللَّهِ تَعَالَى رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ: فَسُرِّيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ أَصْبَحَ فِيكُمْ مُوسَى، ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي، لَضَلَلْتُمْ، إِنَّكُمْ حَظِّي مِنَ الْأُمَمِ، وَأَنَا حَظُّكُمْ مِنَ النَّبِيِّين" .
حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کتاب لے کر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بنوقریظہ میں میرا اپنے ایک بھائی پر گذر ہوا اس نے تورات کی جامع باتیں لکھ کر مجھے دی ہیں کیا وہ میں آپ کے سامنے پیش کروں؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ بدل گیا میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو نہیں دیکھ رہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر عرض کیا ہم اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں تو نبی کریم کی وہ کیفیت ختم ہوگئی پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگتے تو تم گمراہ ہوجاتے امتوں سے تم میرا حصہ ہو انبیاء میں سے میں تمہارا حصہ ہوں۔