مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
659. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18329
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا سليمان الاعمش ، حدثنا شقيق ، قال: كنت قاعدا مع عبد الله وابي موسى الاشعري، فقال ابو موسى لعبد الله: لو ان رجلا لم يجد الماء، لم يصل؟ فقال عبد الله: لا، فقال ابو موسى : اما تذكر إذ قال عمار لعمر: الا تذكر إذ بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم وإياك في إبل، فاصابتني جنابة، فتمرغت في التراب، فلما رجعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخبرته، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" إنما كان يكفيك ان تقول هكذا": وضرب بكفيه إلى الارض، ثم مسح كفيه جميعا، ومسح وجهه مسحة واحدة بضربة واحدة؟ . فقال عبد الله: لا جرم ما رايت عمر قنع بذلك؟ قال: فقال له ابو موسى: فكيف بهذه الآية في سورة النساء: فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا سورة النساء آية 43؟ قال: فما درى عبد الله ما يقول، وقال: لو رخصنا لهم في التيمم، لاوشك احدهم إن برد الماء على جلده ان يتيمم. قال عفان: وانكره يحيى يعني ابن سعيد، فسالت حفص بن غياث، فقال: كان الاعمش يحدثنا به عن سلمة بن كهيل، وذكر ابا وائل.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَمْ يَجِدْ الْمَاء، لَمْ يُصَلِّ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : أَمَا تَذْكُرُ إِذْ قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: أَلَا تَذْكُرُ إِذْ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِيَّاكَ فِي إِبِلٍ، فَأَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ، فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرْتُهُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا": وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ مَسَحَ كَفَّيْهِ جَمِيعًا، وَمَسَحَ وَجْهَهُ مَسْحَةً وَاحِدَةً بِضَرْبَةٍ وَاحِدَةٍ؟ . فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا جَرَمَ مَا رَأَيْتُ عُمَرَ قَنَعَ بِذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: فَكَيْفَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ النِّسَاءِ: فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة النساء آية 43؟ قَالَ: فَمَا دَرَى عَبْدُ اللَّهِ مَا يَقُولُ، وَقَالَ: لَوْ رَخَّصْنَا لَهُمْ فِي التَّيَمُّمِ، لَأَوْشَكَ أَحَدُهُمْ إِنْ بَرَدَ الْمَاءُ عَلَى جِلْدِهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ. قَالَ عَفَّانُ: وَأَنْكَرَهُ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، فَسَأَلْتُ حَفْصَ بْنَ غِيَاثٍ، فَقَالَ: كَانَ الْأَعْمَشُ يُحَدِّثُنَا بِهِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، وَذَكَرَ أَبَا وَائِلٍ.
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی بات پر قناعت نہیں کی تھی؟ شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا آپ صرف اسی وجہ سے ہی اسے مکروہ سمجھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی بات پر قناعت نہیں کی تھی؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 338، م: 368


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.