مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
637. حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18164
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، قال: دخلت مسجد الجامع، فإذا عمرو بن وهب الثقفي قد دخل من الناحية الاخرى، فالتقينا قريبا من وسط المسجد، فابتداني بالحديث، وكان يحب ما ساق إلي من خير، فابتداني بالحديث، فقال: كنا عند المغيرة بن شعبة ، فزاده في نفسي تصديقا الذي قرب به الحديث، قال: قلنا: هل ام النبي صلى الله عليه وسلم رجل من هذه الامة غير ابي بكر الصديق رضي الله تعالى عنه؟ قال: نعم، كنا في سفر كذا وكذا، فلما كان في السحر، ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم عنق راحلته، وانطلق فتبعته، فتغيب عني ساعة، ثم جاء، فقال:" حاجتك؟" فقلت: ليست لي حاجة يا رسول الله. قال:" هل من ماء؟" قلت: نعم، فصببت عليه، " فغسل يديه، ثم غسل وجهه، ثم ذهب يحسر عن ذراعيه، وكانت عليه جبة له شامية، فضاقت، فادخل يديه، فاخرجهما من تحت الجبة، فغسل وجهه، وغسل ذراعيه، ومسح بناصيته، ومسح على العمامة، وعلى الخفين. ثم لحقنا الناس وقد اقيمت الصلاة، وعبد الرحمن بن عوف يؤمهم، وقد صلى ركعة، فذهبت لاوذنه، فنهاني، فصلينا التي ادركنا، وقضينا التي سبقنا بها" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ الْجَامِعِ، فَإِذَا عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ الثَّقَفِيُّ قَدْ دَخَلَ مِنَ النَّاحِيَةِ الْأُخْرَى، فَالْتَقَيْنَا قَرِيبًا مِنْ وَسَطِ الْمَسْجِدِ، فَابْتَدَأَنِي بِالْحَدِيثِ، وَكَانَ يُحِبُّ مَا سَاقَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ، فَابْتَدَأَنِي بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ: كُنَّا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، فَزَادَهُ فِي نَفْسِي تَصْدِيقًا الَّذِي قَرَّبَ بِهِ الْحَدِيثَ، قَالَ: قُلْنَا: هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا فِي سَفَرِ كَذَا وَكَذَا، فَلَمَّا كَانَ فِي السَّحَرِ، ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُنُقَ رَاحِلَتِهِ، وَانْطَلَقَ فَتَبِعْتُهُ، فَتَغَيَّبَ عَنِّي سَاعَةً، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ:" حَاجَتَكَ؟" فَقُلْتُ: لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" هَلْ مِنْ مَاءٍ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، " فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ شَامِيَّةٌ، فَضَاقَتْ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ، وَعَلَى الْخُفَّيْنِ. ثُمَّ لَحِقْنَا النَّاسَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَؤُمُّهُمْ، وَقَدْ صَلَّى رَكْعَةً، فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ، فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا الَّتِي أَدْرَكْنَا، وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا بِهَا" ..
عمرو بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے علاوہ اس امت میں کوئی اور بھی ایسا شخص ہوا ہے جس کی امامت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہو؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دور چلے گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور فرمایا مغیرہ! تم بھی اپنی ضرورت پوری کرلو میں نے عرض کیا کہ مجھے اس وقت حاجت نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! اور یہ کہہ کر میں وہ مشکیزہ لانے چلا گیا جو کجاوے کے پچھلے حصے میں لٹکا ہوا تھا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.