حدثنا يحيى ، عن سيف ، قال: سمعت مجاهدا يقول: حدثني ابن ابي ليلى ، قال: حدثني كعب بن عجرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم وقف عليه بالحديبية، قال: وراسه يتهافت قملا، قال:" ايؤذيك هوامك؟" قال: قلت: نعم، قال: " فاحلق راسك". قال: في نزلت فمن كان منكم مريضا او به اذى من راسه ففدية من صيام او صدقة او نسك سورة البقرة آية 196، قال: فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" صم ثلاثة ايام، او تصدق بفرق بين ستة، او بنسك ما تيسر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سَيْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَيْهِ بِالْحُدَيْبِيَةِ، قَال: وَرَأْسُهُ يَتَهَافَتُ قَمْلًا، قَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاحْلِقْ رَأْسَكَ". قَالَ: فِيَّ نَزَلَتْ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِفِرْقٍ بَيْنَ سِتَّةٍ، أَوْ بِنُسُكٍ مَا تَيَسَّرَ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کے درمیان ایک فرق کی مقدار صدقہ کردو یا قربانی کردو جو بھی آسان ہو۔