حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن كعب بن عجرة ، قال: اتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية وانا كثير الشعر، فقال:" كان هوام راسك تؤذيك؟" فقلت: اجل، قال: " فاحلقه، واذبح شاة، او صم ثلاثة ايام، او تصدق بثلاثة آصع من تمر بين ستة مساكين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَأَنَا كَثِيرُ الشَّعْرِ، فَقَالَ:" كَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ تُؤْذِيكَ؟" فَقُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: " فَاحْلِقْهُ، وَاذْبَحْ شَاةً، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِثَلَاثَةِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حدیبیہ کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے میرے بال بہت زیادہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یاچھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو .