حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، قال: حدثني قيس ، عن عدي ابن عميرة الكندي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، من عمل منكم لنا على عمل، فكتمنا منه مخيطا فما فوقه، فهو غل ياتي به يوم القيامة"، قال: فقام رجل من الانصار اسود، قال مجالد: هو سعد بن عبادة كاني انظر إليه، قال: يا رسول الله، اقبل عني عملك. فقال:" وما ذاك؟" قال: سمعتك تقول كذا وكذا. قال:" وانا اقول ذلك الآن، من استعملناه على عمل، فليجئ بقليله وكثيره، فما اوتي منه اخذه، وما نهي عنه انتهى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ، فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ، فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْوَدُ، قَالَ مُجَالِدٌ: هُوَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ. فَقَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا. قَالَ:" وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ الْآنَ، مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ، فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ، وَمَا نُهِيَ عَنْه انْتَهَى" .
حضرت عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو! تم میں سے جو شخص ہمارے لئے کوئی کام کرتا ہے اور ہم سے ایک دھاگہ یا اس سے بھی معمولی چیز چھپاتا ہے تو وہ خیانت ہے جس کے ساتھ وہ قیامت کے دن آئے گا، یہ سن کر ایک پکے رنگ کا انصاری کھڑا ہوا، وہ انصاری اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے اور کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے میرے ذمے جو کام سپرد فرمایا تھا، وہ ذمہ داری مجھ سے واپس لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو میں اب یہ کہتا ہوں کہ جس شخص کو ہم کسی ذمہ داری پر فائز کریں وہ تھوڑا اور زیادہ سب ہمارے پاس لے کر آئے، پھر اس میں سے جو اسے دیا جائے وہ لے لے اور جس سے روکا جائے، اس سے رک جائے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔