حدثنا حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا عيسى بن يونس ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن يزيد يعني ابن جابر ، عن عبيد الله بن زياد، عن ابني بسر السلميين، قال: دخلت عليهما، فقلت: يرحمكما الله، الرجل منا يركب دابته فيضربها بالسوط، ويكفحها باللجام، هل سمعتما من رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك شيئا؟ قالا: لا، ما سمعنا منه في ذلك شيئا. فإذا امراة قد نادت من جوف البيت: ايها السائل، إن الله عز وجل يقول: وما من دابة في الارض ولا طائر يطير بجناحيه إلا امم امثالكم ما فرطنا في الكتاب من شيء سورة الانعام آية 38 فقالا: هذه اختنا، وهي اكبر منا، وقد ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، عَنِ ابْنَيْ بُسْرٍ السَّلْمَيَيْنِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكُمَا اللَّهُ، الرَّجُلُ مِنَّا يَرْكَبُ دَابَّتَهُ فَيَضْرِبُهَا بِالسَّوْطِ، وَيَكْفَحُهَا بِاللِّجَامِ، هَلْ سَمِعْتُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا؟ قَالَا: لَا، مَا سَمِعْنَا مِنْهُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا. فَإِذَا امْرَأَةٌ قَدْ نَادَتْ مِنْ جَوْفِ الْبَيْتِ: أَيُّهَا السَّائِلُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ سورة الأنعام آية 38 فَقَالَا: هَذِهِ أُخْتُنَا، وَهِيَ أَكْبَرُ مِنَّا، وَقَدْ أَدْرَكَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
عبداللہ بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت بسر رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں کے پاس گیا اور ان کے لئے رحم و کرم کی دعاء کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے کوئی شخص اپنے جانور پر سوار ہوتا ہے اور اسے کوڑے سے مارتا ہے اور لگام سے کھینچتا ہے، کیا اس کے متعلق آپ دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ نہیں، ہم نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد نہیں سنا، اسی وقت گھر کے اندر سے ایک خاتون کی آواز آئی کہ اے سائل! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، زمین پر چلنے والا کوئی جانور اور فضاء میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں ہے جو تمہاری طرح مختلف خانوادوں میں تقسیم نہ ہو، ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی، وہ دونوں کہنے لگے کہ یہ ہماری بہن ہیں جو ہم سے بڑی ہیں اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے۔