مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
536. حَدِیث سَهلِ ابنِ الحَنظَلِیَّةِ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 17624
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن سعد ، حدثني قيس بن بشر التغلبي ، عن ابيه ، وكان جليسا لابي الدرداء بدمشق قال: كان بدمشق رجل يقال له: ابن الحنظلية ، متوحدا لا يكاد يكلم احدا، إنما هو في صلاة، فإذا فرغ، يسبح ويكبر ويهلل حتى يرجع إلى اهله، قال: فمر علينا ذات يوم ونحن عند ابي الدرداء، فقال له ابو الدرداء: كلمة منك تنفعنا ولا تضرك. قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فلما ان قدمنا جلس رجل منهم في مجلس فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: يا فلان، لو رايت فلانا طعن، ثم قال: خذها وانا الغلام الغفاري، فما ترى؟ قال: ما اراه إلا قد حبط اجره. قال: فتكلموا في ذلك حتى سمع النبي صلى الله عليه وسلم اصواتهم، فقال: " بل يحمد ويؤجر" . قال: فسر بذلك ابو الدرداء حتى هم ان يجثو على ركبتيه، فقال: انت سمعته؟ مرارا، قال: نعم.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ بِشْرٍ التَّغْلِبِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَاءِ بِدِمَشْقَ قَالَ: كَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ ، مُتَوَحِّدًا لَا يَكَادُ يُكَلِّمُ أَحَدًا، إِنَّمَا هُوَ فِي صَلَاةٍ، فَإِذَا فَرَغَ، يُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيُهَلِّلُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ، قَالَ: فَمَرَّ عَلَيْنَا ذَاتَ يَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ: كَلِمَةً مِنْكَ تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ. قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَلَمَّا أَنْ قَدِمْنَا جَلَسَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: يَا فُلَانُ، لَوْ رَأَيْتَ فُلَانًا طَعَنَ، ثُمَّ قَالَ: خُذْهَا وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ حَبِطَ أَجْرُهُ. قَالَ: فَتَكَلَّمُوا فِي ذَلِكَ حَتَّى سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ: " بَلْ يُحْمَدُ وَيُؤْجَرُ" . قَالَ: فَسُرَّ بِذَلِكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ حَتَّى هَمَّ أَنْ يَجْثُوَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ مِرَارًا، قَالَ: نَعَمْ.
بشر تغلبی جو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہم جلیس تھے کہتے ہیں کہ دمشق میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ رہتے تھے جنہیں ابن حنظلہ کہا جاتا تھا، وہ گوشہ نشین طبعیت کے آدمی تھے اور لوگوں سے بہت کم میل جول رکھتے تھے، ان کی عادت تھی کہ وہ نماز پڑھتے تھے رہتے، اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مصروف ہوجاتے، اس کے بعد اپنے گھر چلے جاتے۔ ایک ہم لوگ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ ہمارے پاس سے گذرے، تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچے اور آپ کو نقصان نہ پہنچے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا: جب وہ لشکر واپس آیا تو ان میں سے ایک آدمی آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہنے لگا کہ کاش! تم نے وہ منظر دیکھا ہوتا جب ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تھا، اس موقع پر فلاں شخص نے اپنا نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارتے ہوئے کہا یہ لو، میں غفاری نوجوان ہوں، اس کے اس جملے سے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میرے خیال میں تو اس نے اپنا ثواب ضائع کردیا، دوسرے آدمی کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو وہ کہنے لگا کہ مجھے تو اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا، اس پر دونوں میں جھگڑا ہوگیا، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ بات سنی تو فرمایا سبحان اللہ! اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ اس کی تعریف کی جائے اور اسے اجر بھی ملے۔ میں نے دیکھا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر بہت خوش ہوئے اور ان کی طرف سر اٹھا کر کہنے لگے کیا آپ نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ میں سوچنے لگا یہ انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہی چھوڑیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين

حدیث نمبر: 17624
Save to word اعراب
ثم مر علينا يوما آخر، فقال ابو الدرداء كلمة تنفعنا ولا تضرك. قال: ثم مر علينا يوما آخر، فقال ابو الدرداء كلمة تنفعنا ولا تضرك. قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " نعم الرجل خريم الاسدي لو قصر من شعره، وشمر إزاره" ، فبلغ ذلك خريما فعجل فاخذ الشفرة فقصر من جمته، ورفع إزاره إلى انصاف ساقيه. قال ابي: فدخلت على معاوية فرايت رجلا معه على السرير شعره فوق اذنيه، مؤتزرا إلى انصاف ساقيه، قلت: من هذا؟ قالوا: خريم الاسدي.ثُمَّ مَرَّ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ. قَالَ: ثُمَّ مَرَّ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ. قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ لَوْ قَصَّرَ مِنْ شَعَرِهِ، وَشَمَّرَ إِزَارَهُ" ، فَبَلَغَ ذَلِكَ خُرَيْمًا فَعَجَّلَ فَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَقَصَّرَ مِنْ جُمَّتِهِ، وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ. قَالَ أَبِي: فَدَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مَعَهُ عَلَى السَّرِيرِ شَعَرُهُ فَوْقَ أُذُنَيْهِ، مُؤْتَزِرًا إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ.
اس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے حسب سابق انہی الفاظ میں کسی حدیث کی فرمائش کی، انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا خریم اسدی بہترین آدمی ہے، اگر اس کے بال اتنے لمبے نہ ہوتے اور وہ شلوار ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکاتا، خریم کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے ایک چھری لے کر نصف کانوں تک اپنے بال کاٹ لئے اور اپنا تہبند نصف پنڈلی تک اٹھا لیا، میرے والد بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے یہاں گیا تو وہاں ایک بزرگ نظر آئے جن کے بال کانوں سے اوپر اور تہبند پنڈلی تک تھی، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ خریم اسدی رضی اللہ عنہ ہیں۔

حدیث نمبر: 17624
Save to word اعراب
قال: ثم مر علينا يوما آخر، فقال ابو الدرداء: كلمة منك تنفعنا ولا تضرك. قال: نعم، قال: ثم مر علينا يوما آخر، فقال ابو الدرداء: كلمة منك تنفعنا ولا تضرك. قال: نعم، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لنا: " إنكم قادمون على إخوانكم، فاصلحوا رحالكم ولباسكم حتى تكونوا في الناس كانكم شامة، فإن الله عز وجل لا يحب الفحش ولا التفحش" .قَالَ: ثُمَّ مَرَّ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: كَلِمَةً مِنْكَ تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ. قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ مَرَّ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: كَلِمَةً مِنْكَ تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّكَ. قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَنَا: " إِنَّكُمْ قَادِمُونَ عَلَى إِخْوَانِكُمْ، فَأَصْلِحُوا رِحَالَكُمْ وَلِبَاسَكُمْ حَتَّى تَكُونُوا فِي النَّاسِ كَأَنَّكُمْ شَامَةٌ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ" .
اس کے بعد ایک مرتبہ پھر وہ ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے حسب سابق ان سے فرمائش کی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو لہذا اپنی سواریاں اور اپنے لباس درست کرلو، کیونکہ اللہ تعالیٰ بےہودہ گو اور فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتا۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.