حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا الجريري ، عن ابي نضرة ، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: ابو عبد الله ، دخل عليه اصحابه يعودونه وهو يبكي، فقالوا له: ما يبكيك؟ الم يقل لك رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ من شاربك، ثم اقره حتى تلقاني؟" قال: بلى، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل قبض بيمينه قبضة، واخرى باليد الاخرى، وقال: هذه لهذه، وهذه لهذه، ولا ابالي" فلا ادري في اي القبضتين انا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ وَهُوَ يَبْكِي، فَقَالُوا لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ مِنْ شَارِبِكَ، ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي؟" قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ قَبْضَةً، وَأُخْرَى بِالْيَدِ الْأُخْرَى، وَقَالَ: هَذِهِ لِهَذِهِ، وَهَذِهِ لِهَذِهِ، وَلَا أُبَالِي" فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا .
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام ابو عبداللہ لیا جاتا تھا، کے پاس ان کے کچھ ساتھی عیادت کے لئے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں، انہوں نے رونے کی وجہ پوچھی اور کہنے لگے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مونچھیں تراشو، پھر مستقل ایسا کرتے رہو یہاں تک کہ مجھ سے آملو؟ انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دائیں ہاتھ سے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور دوسرے ہاتھ سے دوسری مٹھی بھری اور فرمایا یہ مٹھی ان جنتیوں کی ہے اور یہ مٹھی ان جہنمیوں کی ہے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ میں کس مٹھی میں تھا۔