حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، عن دكين بن سعيد الخثعمي ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن اربعون واربع مئة، نساله الطعام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لعمر: " قم فاعطهم" قال: يا رسول الله، ما عندي إلا ما يقيظني والصبية قال وكيع القيظ في كلام العرب: اربعة اشهر، قال:" قم فاعطهم" قال عمر: يا رسول الله، سمعا وطاعة. قال: فقام عمر وقمنا معه، فصعد بنا إلى غرفة له، فاخرج المفتاح من حجزته، ففتح الباب. قال دكين: فإذا في الغرفة من التمر شبيه بالفصيل الرابض، قال: شانكم. قال: فاخذ كل رجل منا حاجته ما شاء، قال: ثم التفت وإني لمن آخرهم وكانا لم نرزا منه تمرة .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عن دُكَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْخَثْعَمِيِّ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ وَأَرْبَعُ مِئَةٍ، نَسْأَلُهُ الطَّعَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: " قُمْ فَأَعْطِهِمْ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عِنْدِي إِلَّا مَا يُقَيِّظُنِي وَالصِّبْيَةَ قَالَ وَكِيعٌ الْقَيْظُ فِي كَلَامِ الْعَرَبِ: أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ، قَالَ:" قُمْ فَأَعْطِهِمْ" قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمْعًا وَطَاعَةً. قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَصَعِدَ بِنَا إِلَى غُرْفَةٍ لَهُ، فَأَخْرَجَ الْمِفْتَاحَ مِنْ حُجْزَتِهِ، فَفَتَحَ الْبَابَ. قَالَ دُكَيْنٌ: فَإِذَا فِي الْغُرْفَةِ مِنَ التَّمْرِ شَبِيهٌ بِالْفَصِيلِ الرَّابِضِ، قَالَ: شَأْنَكُمْ. قَالَ: فَأَخَذَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا حَاجَتَهُ مَا شَاءَ، قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتُّ وَإِنِّي لَمِنْ آخِرِهِمْ وَكَأَنَّا لَمْ نَرْزَأْ مِنْهُ تَمْرَةً .
حضرت دکین بعد سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم لوگوں کی کل تعداد چار سو چالیس افراد تھی، ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلہ کی درخواست لے کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اٹھو اور انہیں غلہ دو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس صرف اتنا غلہ ہے جو مجھے اور بچوں کو صرف چار مہینے کے لئے کافی ہوسکتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حکم دوبارہ دہرایا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم جو آپ کا حکم، میں ابھی پورا کرتا ہوں، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے، ہم بھی ان کے ساتھ چل پڑے، وہ ہمیں لے کر اپنے ایک کمرے میں پہنچے، چابی نکالی اور دروازہ کھول دیا، دیکھا کہ کمرے میں بکری کے بچے کی طرح کھجور کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جتنا لینا چاہو، لے لو، چنانچہ ہم میں سے ہر شخص نے اپنی اپنی ضرورت کے مطابق کھجوریں لے لیں، میں سب سے آخر میں تھا، میں نے جو غور کیا تو ایسا محسوس ہوا کہ ہم سب نے مل کر بھی اس میں سے ایک کھجور تک کم نہیں کی۔