حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ايوب بن عتبة ، حدثنا عطاء ابو النجاشي ، قال: حدثنا رافع بن خديج ، قال: لقيني عمي ظهير بن رافع ، فقال: يا ابن اخي، قد نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان بنا رافقا، قال: فقلت: ما هو يا عم؟ قال: نهانا ان نكري محاقلنا، يعني ارضنا التي بصرار، قال: قلت: اي عم، طاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم احق، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بم تكروها؟" قال: بالجداول الرب، وبالاصواع من الشعير؟ قال: " فلا تفعلوا، ازرعوها، او ازرعوها"، قال: فبعنا اموالنا بصرار ، قال عبد الله: وسالت ابي عن احاديث رافع بن خديج، مرة يقول: نهانا النبي صلى الله عليه وسلم، ومرة يقول: عن عميه، فقال: كلها صحاح، واحبها إلي حديث ايوب.حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ أَبُو النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: لَقِيَنِي عَمِّي ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، قَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا هُوَ يَا عَمُّ؟ قَالَ: نَهَانَا أَنْ نُكْرِيَ مَحَاقِلَنَا، يَعْنِي أَرْضَنَا الَّتِي بِصِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: أَيْ عَمُّ، طَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ تُكْرُوهَا؟" قَالَ: بِالْجَدَاوِلِ الرُّبِّ، وَبِالْأَصَوَاعِ مِنَ الشَّعِيرِ؟ قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا"، قَالَ: فَبِعْنَا أَمْوَالَنَا بِصِرَارٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَأَلْتُ أَبِي عَنْ أَحَادِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، مَرَّةً يَقُولُ: نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ عَمَّيْهِ، فَقَالَ: كُلُّهَا صِحَاحٌ، وَأَحَبُّهَا إِلَيَّ حَدِيثُ أَيُّوبَ.
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے ہوگئی، انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی، میں نے پوچھا چچاجان! اور وہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ بلند جگہوں پر جو ہماری زمینیں ہیں، ان میں مزارعت سے ہمیں منع فرما دیا ہے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے تم کسی چیز کے بدلے زمین کو کرائے پر دیتے ہو؟ انہوں نے کہا چھوٹی نالیوں کی پیداوار اور جو کے مقررہ صاع کے عوض، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو، جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو، وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے، اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے چنانچہ ہم نے وہاں پر موجود اپنی زمینیں بیچ دیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1548، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب بن عتبة، لكنه توبع